تصور کریں کہ آپ اپنے مصنوعی ٹانگ کے مسائل کو صرف ایک سمارٹ فون ایپ سے حل کر سکتے ہیں۔ یہ کوئی سائنس فکشن فلم کا منظر نہیں، بلکہ ایک ایسی حقیقت ہے جو اب ہمارے درمیان موجود ہے۔ ایک نئی ایجاد، جسے “رولینر” کہا جاتا ہے، نے مصنوعی اعضاء استعمال کرنے والوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ,جو نہ صرف جسمانی تکلیف کو کم کرتی ہے بلکہ ذہنی سکون اور خودمختاری بھی عطا کرتی ہے۔ مصنوعی اعضاء استعمال کرنے والوں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ فٹنگ کا ہوتا ہے ۔ جسم کی ساخت وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہے—کبھی وزن بڑھتا ہے، کبھی ہارمونز کی وجہ سے سوجن ہوتی ہے، یا کبھی سرگرمی کے لحاظ سے فٹنگ کی ضرورت بدل جاتی ہے۔ روایتی مصنوعی اعضاء کی فٹنگ ایسی ہوتی ہے، جو جسم کے ان قدرتی تغیرات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہوتی۔ نتیجتاً، چھالے، زخم، اور شدید درد عام مسائل بن جاتے ہیں۔ ایک مصنوعی ٹانگ استعمال کرنے والے، احمد (فرضی نام)، بتاتے ہیں، “کبھی کبھی درد اتنا زیادہ ہوتا تھا کہ میں اپنی مصنوعی ٹانگ اتار کر وہیل چیئر پر بیٹھنے کو ترجیح دیتا تھا۔ یہ نہ صرف جسمانی تکلیف تھی، بلکہ میری آزادی اور خود اعتمادی بھی چھین لیتی تھی۔” ایسے حالات میں، ایک ایسی ٹیکنالوجی کی ضرورت تھی جو مصنوعی اعضاء کو جسم کے ساتھ زیادہ لچکدار اور موافق بنائے۔ اور یہیں سے رولینر کی کہانی شروع ہوتی ہے۔
رولینر ایلسٹک سلیکون سے بنایا گیا ہے اور اس میں خاص چینلز ہیں جو دباؤ کے ذریعے اس کی شکل، حجم، اور سختی کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ یہ مواد مصنوعی اعضاء کے لائنر کے طور پر استعمال ہوتا ہے، جو مصنوعی اعضاء کو جسم سے جوڑتا ہے۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے سمارٹ فون کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔امپیریل کالج لندن کے بائیو انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے محقق فیرات گودر کہتے ہیں، “چاہے مصنوعی اعضاء کتنا ہی جدید کیوں نہ ہو، اگر وہ جسم کے ساتھ آرام دہ طریقے سے فٹ نہ ہو، تو وہ ناکارہ ہے۔ رولینر اس 200 سال پرانے مسئلے کا حل پیش کرتا ہے۔”چھ مصنوعی اعضاء استعمال کرنے والوں پر کیے گئے ایک تجربے میں، رولینر نے نہ صرف فٹنگ کو بہتر کیا بلکہ ان کے روزمرہ کے تجربے کو بھی کم پریشان کن بنایا۔ صارفین نے بتایا کہ وہ اب اپنی ضرورت کے مطابق لائنر کی فٹنگ کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں—مثلاً، بیٹھتے وقت ڈھیلا اور چلتے وقت سخت۔
رولینر کی ایک اور شاندار خصوصیت اس کا مصنوعی ذہانت (AI) سے لیس ہونا ہے۔ یہ AI صارف کی ترجیحات کو “سیکھتی” ہے اور جسم کی روزانہ کی تبدیلیوں یا اتار چڑھاؤ کے مطابق خودکار طور پر فٹنگ کو ایڈجسٹ کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ صبح سوجن کی وجہ سے زیادہ آرام دہ فٹنگ چاہتے ہیں، تو رولینر خود اسے ایڈجسٹ کر لے گا۔عائشہ (فرضی نام)، جو ایک فعال زندگی گزارتی ہیں، کہتی ہیں، “میں اپنے سمارٹ فون سے رولینر کو ایڈجسٹ کرتی ہوں جب میں جم جاتی ہوں یا لمبے عرصے تک بیٹھتی ہوں۔ یہ احساس کہ میں اپنے مصنوعی اعضاء کو کنٹرول کر
رولینر کی ٹیکنالوجی صرف مصنوعی اعضاء تک محدود نہیں۔ محققین کا خیال ہے کہ اسے بحالی کے لیے استعمال ہونے والے ایکسواسکیلیٹن، ہسپتال کے بستروں پر دباؤ کو کنٹرول کرنے، یا حتیٰ کہ حفاظتی پوشاک کی فٹنگ کو بہتر بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی نہ صرف جسمانی آرام کو بڑھاتی ہے بلکہ ذہنی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ جب کوئی شخص اپنے مصنوعی اعضاء کے ساتھ آزادانہ طور پر حرکت کر سکتا ہے، تو اس کا خود اعتمادی اور معاشرتی زندگی پر گہرا اثر پڑتا ہے۔رولینر صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں، بلکہ ان لاکھوں لوگوں کی امید ہے جو مصنوعی اعضاء پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ ان کے درد کو سمجھنے، ان کی ضروریات کو پورا کرنے، اور انہیں ایک بہتر زندگی دینے کی کوشش ہے۔ جیسا کہ محقق عغور تانریوردی، جو رولینر بنانے والی کمپنی انہینڈر کے شریک بانی ہیں، کہتے ہیں، “ہم چاہتے ہیں کہ ہر شخص وہ آزادی اور عزت حاصل کرے جو وہ مستحق ہے۔”
سکتی ہوں، ناقابل بیان ہے۔”
اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز مصنوعی اعضاء استعمال کرتا ہے، تو اپنے آرتھوٹسٹ پروسٹیٹسٹ سے رولینر کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ یہ چھوٹی سی ایجاد شاید آپ کی زندگی میں بڑا فرق لا سکتی ہے۔
ماخذ: امپیریل کالج لندن، نیچر کمیونیکیشنز، 19 مارچ 2025